حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیخ زکزاکی کی بیٹیوں نے آیت اللہ جوادی آملی سے ملاقات میں کہا کہ شیخ زکزاکی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے اپنے کام کا آغاز کیا 40سال کے اس طویل عرصے میں 12 مرتبہ تقریباً 30 سال گرفتار اور مختلف جیلوں میں قیدی بنے رہے۔
انھوں نے کہا کہ 2015 میں امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے دن جس مسجد میں موجود تھے حملہ کیا گیا اور وہاں پر موجود تمام لوگوں کو زندہ جلایا گیا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ حکومت نائجیریا امریکہ سعودی عرب اور بعض دیگر یورپ ممالک کی پشت پناہی میں والد گرامی پر پریشر ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا اس وقت شیخ زکزاکی 4 سال کیلئے نائجیریا پولیس کے حوالے میں ہیں اور وہ لوگ ڈاکٹر کے پاس جانے کی اجازت بھی نہیں دے رہے ہیں اور ہمارا کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے بعد حج نے انکی آزادی کا حکم دے دیا تھا تاہم نائجیریا حکومت نے اس حکم کو ماننے سے انکار کردیا۔
شیخ زکزاکی کی بیٹی کا کہنا تھا چیک اپ کی خاطر انڈیا گئے تھے لیکن حکومت نائجیریا اور انڈین حکومت نے علاج اور معالجے کی اجازت نہیں دی۔